نئی دہلی، 9/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پنجاب اور ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر کسانوں نے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس کی طرف سے آنسو گیس اور پانی کی بوجھار کے بعد کئی کسان زخمی ہو گئے۔ اس کے نتیجے میں کسانوں نے اپنا احتجاج ملتوی کر دیا۔
ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے اس کارروائی کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسانوں کو روکنا غیر جمہوری ہے۔ اگر وہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لے رہے تو حکومت کو ان سے بات کر کے فوری طور پر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔‘‘
بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب کسانوں کو کھاد کی ضرورت ہوتی ہے تو ڈی اے پی دستیاب نہیں ہوتا، جب سینچائی کی ضرورت ہوتی ہے تو یوریا نہیں ملتا اور کسانوں کو ایم ایس پی بھی نہیں ملتی۔ مسائل کے حل کی بجائے حکومت کسانوں کو نظرانداز کرتی ہے۔‘‘
انہوں نے خاص طور پر ایم ایس پی کے معاملے پر مرکز اور ریاستی حکومتوں پر بھی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز نے کسانوں کے لیے ایم ایس پی کمیٹی قائم کی تھی لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود اس کی رپورٹ نہیں آئی۔ ہڈا نے کہا، ’’ہم نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے گی، لیکن حکومت نے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی۔‘‘
بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "حکومت کہتی ہے کہ 24 فصلوں پر ایم ایس پی دی جا رہی ہے لیکن یہ واضح کریں کہ کون سی 24 فصلیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسانوں کو ان کی فصلوں کے مناسب دام بھی نہیں مل رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دھان کی خریداری کے وعدے پورے نہیں ہوئے، اور کسانوں کو مقررہ نرخ سے بھی کم قیمتوں پر اپنی فصل بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بھوپندر سنگھ ہڈا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور ان کے جائز حقوق کو یقینی بنائے۔